واشنگٹن (کشمیر لنک نیوز) امریکہ میں مقیم سکھوں کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اب ہم مزید بھارت کا حصہ بن کر نہیں رہ سکتے۔ تنظیم نے بھارتی پنجاب کی آزادی کے لیے ریفرنڈم اور خالصتان کا نقشہ بھی جاری کردیا۔سکھ فار جسٹس کے مرکزی رہنما اور وکیل برائے انسانی حقوق گرپت ونت سنگھ پنوں نے بھارتی پنجاب میں خالصتان ریفرنڈم کے حوالے سے لاہور پریس کلب میں وڈیو لنک کے ذریعے پنجابی زبان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھارتی تسلط سے پنجاب کو آزاد کروانے کے لیے گلوبل ریفرنڈم کی مہم چلا رہے ہیں۔
ہم بھارت کا حصہ بن کر نہیں رہ سکتے۔گرپت ونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ہم وہ نقشہ بھی جاری کر رہے ہیں کہ جب بھارتی پنجاب آزاد ہو گا تو ان علاقوں کو خالصتان میں شامل کیا جائے گا، شملہ اس خالصتان کا دارالحکومت ہوگا، بھارتی پنجاب میں ریفرنڈم کے لیے 26 جنوری 2023 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش، ہریانہ، چندی گڑھ اور دیگر ایسے علاقے شامل ہیں جو 1947کے بعد پنجاب بنا تھا، 27 ملین سکھ اس ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
26جنوری 1950 تک سکھوں کو امید تھی کہ وہ بھارت کے اندر رہ کر اپنی خودمختار ریاست بنا سکیں گے لیکن اس کے بعد سکھ مذہب کو ہندو مذہب بنانے کے اقدامات کا آغاز کیا گیا تو پھر سکھوں نے الگ خطہ لینے کا فیصلہ کیا،سکھ رہنما کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم میں مسلمانوں، عیسائیوں سمیت بھارتی پنجاب کے تمام رہنے والے ووٹ ڈال سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے بھارتی پنجاب کی آزادی ضروری ہے۔