برطانیہ میں لاک ڈائون کے دوران وطن سے واپس آ نیوالے پاکستانیوں کیساتھ بڑے فراڈ کا انکشاف

لندن (عمران راجہ) کورونا وبا کے دوران جہاں برٹش پاکستانیوں کو پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں پھنس جانے پر کام کا حرج ہوا وہیں ٹکٹوں اور ہوٹل بکنگ کے اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑا، ایسے متاثرین ابھی پرانے صدمے سے باہر نہیں آئے تھے کہ ان پر ایک مزید آفت نازل ہورہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں لاک ڈائون کے دوران پاکستان سے واپس آنے والے پاکستانیوں کے ساتھ بہت بڑے فراڈ کا انکشاف ہوا جسکے مطابق انہیں دوبارہ سے ہوٹل بلز کی ادائیگی کیلئے کہا جارہا ہے۔

ریڈ لسٹ میں شامل رہنے کے دوران برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان سے واپس آنے والے برٹش پاکستانیوں کے لئے حکومت کے منظور شدہ مہنگے ترین ہوٹلوں میں 10 دن اور 11راتیں لازمی قیام کرنا ہوتا تھا، ہوٹل کی بکنگ 1750پونڈ فی کس اور ایک کمرے میں دو افراد کے لئے 24 سو پونڈ مقرر کی گئی تھی جس میں بعد ازاں مزید اضافہ کر دیا گیا تھا، واپس آنے والوں کے لئے لازمی قرار دیا گیا تھا کہ وہ برطانوی ہوٹلز کی بکنگ اور کورونا کے منفی سرٹیفکیٹس ساتھ لے کر آئیں۔

برٹش پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے پاکستان میں موجود ٹریول ایجنٹوں کے ذریعے ہوٹلوں کی بکنگ کرائی تھی کیونکہ ان سے حکومت کی ویب سائٹ کی بکنگ نہیں ہو رہی تھی اور بکنگ کے فون نمبرز مسلسل مصروف جا رہے تھے، لامحالہ لوگوں نے ٹریول ایجنٹوں پر اعتبار کیا اور انہیں ہوٹل بکنگ کے لئے نقد یا بنک ترسیل کے ذریعے رقم ادا کی،رقم کی ادائیگی کے بعد انہیں ہوٹلز کی بکنگ اور رقوم کی ادائیگی کی رسیدیں بھی دی گئیں، ان پاکستانیوں نے واپسی پر ہوٹلز میں قیام بھی کیا جہاں کسی نے ان سے پیسوں کا تقاضا نہیں کیا تاہم قرنطینہ مکمل کرنے کے ایک سے چھ ماہ کے دوران برٹش پاکستانیوں کی بڑی تعداد پر محکمہ ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر سمیت متعدد ڈیبٹ ریکوری ایجنسیوں کی جانب سے خطوط اور ٹیلی فون کالز کا سلسلہ جاری ہے۔

ان برٹش پاکستانیوں سے کہا جا رہا ہے کہ ان کے ہوٹلز میں قرنطینہ کی رقوم ابھی تک واجب الادا ہیں اگر انہوں نے ایک ماہ میں رقم اور جرمانہ ادا نہ کیا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی بعض خطوط میں کہا جا رہا ہے کہ ان کی جانب سے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادا کی گئی رقم کارڈز کمپنیوں نے روک دی ہے، اس لئے اب انہیں یہ رقم ادا کرنا ہوگی، اس صورتحال سے برٹش پاکستانی خوف و ہراس کا شکار ہوگئے ہیں، ان پاکستانیوں نے ٹریول ایجنٹوں کو رقم ادا کر دی تھی اور ان کے پاس اس کے سارے ثبوت موجود ہیں۔

برٹش پاکستانیوں میں اس حوالے سے سخت خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور انہوں نے برطانوی پولیس اور فراڈ کی تحقیقات کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو حل کریں، ان پاکستانیوں نے پاکستانی ہائی کمیشن سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو برطانوی حکومت کے سامنے اٹھائے، واپس آنےوالے بعض پاکستانیوں نے بتایا کہ انہوں نے اس کی رپورٹ پولیس کو بھی کی ہے مگر ان کی کوئی دادرسی نہیں ہو رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں