بورس جانسن کا جانشین بننے کیلئے دوڑ شروع، اکتوبر میں پارٹی کی سالانہ کانفرنس میں اعلان ہوگا

لندن (عمران راجہ) برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد ٹوری لیڈر شپ کی دوڑ میں شامل چہرے نمایاں ہونے لگے ہیں۔ استعفیٰ لینے کی حد تک تو رشی سوناک، ساجد جاوید، ندیم ذخاوی اور لزٹرس کے نام نمایاں تھے تاہم خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ مسٹر توگندھت نے جمعہ کو ڈیلی ٹیلی گراف میں لکھ کر قیادت کی مہم میں شامل ہونے کا عندیہ دیدیا ہے۔

ٹوری پارٹی لیڈر شپ دوڑ میں اٹارنی جنرل بریورمین نے پہلے ہی اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ وہ کھڑی ہوں گی، جبکہ سابق بریگزٹ وزیر مسٹر بیکر نے کہا کہ لوگوں کی طرف سے ایسا کرنے کے لیے کہے جانے کے بعد وہ سنجیدگی سے ریس میں حصہ لینے پر غور کر رہے ہیں۔ سابق ہیلتھ سیکرٹری اور ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شیپس جنہوں نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بورس جانسن کے خلاف بغاوت کی تھی بھی اپنی دوڑ شامل میں ہونے پر غور کر رہے ہیں۔

دیگر امیدواروں میں خارجہ سیکرٹری لز ٹرس، سابق چانسلر رشی سناک اور سابق سیکرٹری خارجہ جیریمی ہنٹ بھی شامل ہیں۔ آنے والے دنوں میں مزید اعلانات متوقع ہیں – کچھ سینئر ٹوریز بشمول سابق لیولنگ اپ سیکریٹری مائیکل گوو، نائب وزیر اعظم ڈومینک راب اور سابق ہیلتھ سیکریٹری میٹ ہینکوک پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔ درحقیقت ملک اس وقت طرح طرح کے تبصروں اور بے یقینی صورتحال کا شکار ہے جبکہ ایک ممتاز سابق وزیر اعظم سر جان میجر نے خبردار کیا ہے کہ بورس جانسن کا استعفیٰ دینے کے بعد وزیر اعظم رہنے کا منصوبہ غیر دانشمندانہ ہے اور یہ ناقابل برداشت ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں