سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے پاکستان کیلئے روانہ

لندن (عمران راجہ) وزیر اعظم پاکستان امریکہ سے واپسی میں لندن میں اپنا دو روزہ قیام مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہوگئے، لوٹن ایئر پورٹ پر پاکستان ہائی کمیشن کے عملے نے انہیں الوداع کیا۔ اس واپسی کی اہم بات سابق وزیر خزانی اسحاق ڈار کی وزیر اعظم کیساتھ واپسی ہے جو وطن پہنچ کر پانچ سال بعد ناصرف اہنی سینٹ نشست کا بلکہ وفاقی وزیر خزانہ کا بھی حلف اٹھائیں گے۔
گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف کی زیرصدارت لندن میں اہم پارٹی اجلاس میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے اپنا استعفٰی پیش کیا جسے منظور کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کےقائد نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف نے سینیٹر اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ کیلئے نامزد کر دیا۔ اس اجلاس میں اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف، اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل،ملک محمد احمدخان اور احد چیمہ نے شرکت کی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار پاکستان آنے کے لیے اپنے صاحبزادے علی ڈار کے ہمراہ لوٹن ایئر پورٹ پہنچے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف وسطی لندن میں اپنے گھر سے لوٹن پہنچے۔ واضع رہے اسحاق ڈار نے وطن واپسی کے لیے بدھ کی نشست بک کرارکھی تھی تاہم سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے اسحاق ڈار کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ساتھ پاکستان جانے کا مشورہ دیا جسے انہوں نے قبول کیا۔ وطن واپسی پر اسحاق ڈار کو پاکستان میں مہنگائی میں کمی اور ڈالر کو قابو میں رکھنے کا ٹاسک دیا گیا ہے، انہیں پاکستان میں معیشت کی ترقی کا بھی ٹاسک دیا گیا ہے۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی قیادت میں 17-2013ء میں ہم دنیا کی 18ویں معیشت بننے جا رہے تھے، کم ترین شرحِ سود تھی، گروتھ ریٹ بھی بلند تھا، دیگر مائیکرو انڈیکیٹرز بہترین اور بلند سطح پر تھے، زرِ مبادلہ کے ذخائر بلند ترین تھے، پیسہ مستحکم تھا۔سابق وزیرِ خزانہ نے یہ بھی کہا کہ کوشش ہو گی کہ گرتی ہوئی معیشت کو روکیں اور اس کی سمت درست کریں، میرے خلاف 20 سال کے ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے کا جعلی کیس تھا، حالانکہ میں نے کبھی ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں تاخیر نہیں کی۔