لندن (عدیل خان) لندن میں میڈیا سے ہلکی پھلکی گفتگو کے دوران سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے گلہ کیا کہ ہم پر تو مفت میں کیس بنتے رہے اور ہمیں مفت میں ہی جلا وطن کردیا گیا۔ انکا یہ گلہ اس وقت سامنے آیا جب برطانوی اخبار نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے خلاف لگائے گئے کرپشن کے الزامات واپس لئے اور اخبار میں غلطی مان کر معذرت بھی شائع کی۔
اسی دوران سابق وزیر اعظم پاکستان چوہدری شجاعت حسین کے صاحبزادے چوہدری سالک حسین نے بھی لندن میں میاں نواز شریف سے ملاقات کی جس میں دیگر امور کے علاوہ یہ امر بھی زیر بحث آیا کہ محض چند شخصیات نے اپنے مافادات کے حصول کیلئےنواز شریف کے خاندان کو نشانہ بنایا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کی معافی کے بعد عمران خان، ان کی پارٹی اور شہزاد اکبر کو اپنا سرشرم سے جھکا لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ، کرپشن، کمیشن کک بیکس کے شہباز شریف پر جھوٹے الزامات لگائے گئے، فنڈز اور آفس کے غلط استعمال کے شہباز شریف پر جھوٹے الزامات لگائے گئے جب کہ نیشنل کرائم ایجنسی الزامات کی تحقیقات کر کے شہباز شریف کو پہلے ہی کلین چٹ دے چکی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان پر کرپشن کے الزامات نہیں بلکہ ثابت شدہ کرپشن ہے، بچے، بچے کی زبان پر توشہ خانہ چوری کے قصے ہیں، یہ لوگ ملک سے باہر ملک کی بدنامی کا سبب بنے۔
نواز شریف کا کہنا ہے کہ سر تا پاؤں کرپشن میں ملوث شخص ان پر الزامات لگا رہا ہے جنہیں برطانیہ کی عدالتوں اور یہاں کی حکومتوں سے بےگناہی کے ثبوت ملے، پاکستانی قوم کو ان سب چیزوں کو غور سے سمجھنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھ پر تو ہائی جیکنگ کا کیس بھی بنایا گیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کیا گیا، 24 کروڑ عوام کے منتخب وزیرِ اعظم کو 10ہزار ریال تنخواہ جو نہیں لی اس پر نااہل کیا گیا۔
دریں اثنا ذرائع کے مطابق چوہدری سالک اور نواز شریف کی ملاقات میں پنجاب اسمبلی کی مجوزہ تحلیل کے حوالے سے بات چیت ہوئی جس میں سالک حسین نے انہیں اپنے والد چوہدری شجاعت کا پیغام پہنچایا کہ ایسی صورت میں ق لیگ کے چھ اراکین اسمبلی انکے ساتھ ہیں۔